پیداواری منصوبہ مونگ پھلی 17-2016

Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am

مونگ پھلی کی اہمیت :

مونگ پھلی بارانی علاقوں میں موسم خریف کی اہم ترین نقدآور فصل ہے۔ خطہ پوٹھوار موسم خریف کی کوئی بھی ایسی فصل نہیں جو مونگ بھلی کے مقابلےمیں نقدآمدنی دیتی ہو۔ یہ آمدنی بارانی علاقے کے کاشتکاروں کی معاشی حالت کو سنوارنے اور ان کی معار زندگی بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کے مونگ پھلی کو سونے کی ڈلی کہا جاتاہے۔ پنجاب میں پچھلے سال دولاکھ سے زائد ایکڑ رقبے پر مونگ پھلی کی فصل کاشت کی گئی۔ اور اس سے 76.82 ہزار ٹن پیداوار حاصل ہوئی۔ پنجاب میں مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبہ کا 87 فیصد چکوال ، اٹک اور راولپنڈی کے اضلاع پر مشتمل ہے۔ مونگ پھلی کے بیج میں 44 تا 56 فیصد اعلٰی معیار کا خوردنی تیل اور 22 تا 30 فیصد لحمیات پائے جاتے ہیں۔ اس لئے اس کا غذائی استمال صحت وتندوستی کو برقرار رکھنے کے لئے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر اس کا خوردنی تیل استعمال کیا جائے تو ملکی معیشت پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ ملکی ضرورت پورا کرنے کے لئے ہرسال کثیر زرمبادلہ خرچ کرکے خوردنی تیل درآمد کیاجاتاہے۔ مونگ پھلی کی فصل کےلئے گرم مرطوب آب و ہوا موزوں ہے۔ اور دواران بڑھوتری مناسب وقفوں سے بارش اور اس کی بہتر نشونما کے لئے ضروری ہے۔ بارانی علاقوں کے زمینی وموسمی حالات میں یہ دونوں خصوصیات موجود ہیں۔ اس لئے مونگ پھلی کے زیر کاشت رقبہ کا بیشتر حصہ بارانی علاقہ جات پر مشتمل ہے۔ قابل فکر بات یہ ہےکہ مونگ پھلی کی ترقی دادہ اقسام کی پیداواری صلا۔ حیت40 من فی ایکڑ ہے۔ جبکہ ہمارے عام کاشتکار کی اوسط پیداوار 6 سے 10 من فی ایکڑ ہے۔ پیداواری صلاحیت اور ملکی پیداوار میں فرق جدید زرعی ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے کم کیا جاسکتاہے۔ کاشتکار بھائی جدید ٹیکنالوجی کے رہنما اصولوں پر عمل کرکے اپنی پیداوار میں دو سے تین گنا اضافہ کرسکتے ہیں۔ زیر کتابچہ میں مونگ پھلی کی جدید ٹیکنالوجی کے تمام پہلووں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ تاکہ کاشتکار ان پر عمل کر کے اپنی فصل کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کر سکیں۔ پچھلے پانچ سالوں میںپنجاب مٰیں مونگ پھلی کا زیر کاشت رقبہ، پیداوار اور فی ایکڑ پیداوار درج ذیل گوشوارہ میں درج ہے۔

پچھلے پانچ سالوں میں مونگ پھلی کا زیر کا شت رقبہ و پیداوار

سال رقبہ(ہزار ایکڑ) کال پیداوار (ہزارٹن) اوسط پیداوار (من فی ایکڑ)
2010-11 179.91 51.63 7.96
2011-12 216.85 77.38 9.56
2012-13 183.88 71.71 10.45
2013-14 212.73 89.98 11.33
2014-15 220.38 76.82 9.34

2014-15 میں رقبہ میں اضافہ کی وجوہات

1 فصل کی کاشت کے وقت مناسب نمی کی دستیابی۔ 2 پچھلے سال فصل کا بہتر معاوضہ ملنا۔

2014-15 میں پیداوار میں کمی کی وجہ

1 نامناسب موسم حالات۔

موزوں زمین کا انتخاب:

پیدوار میں اضافے کے لئے موزوں زمین کا انتخاب ضروری ہے۔ مونگ پھلی کے لئے ریتلی ، ریتلی میرا یا ہلکی میرا زمین نہایت موزوں ہے۔ کیونکہ نرم اور بھر بھری ہونے کی بدولت ایسی زمین میں پودوں کی سوئیاں با آسانی سے داخل ہوسکتی ہیں۔ اور آسانی سے نشونما پا سکتی ہیں۔ بھاری میرا زمین سے فصل کی برداشت بھی دشوار ہوتی ہے۔ مونگ پھلی تھل کے آب پاش علاقوں میں کامیابی سے ثابت کی جاسکتی ہے۔

زمین کی تیاری:

مونگ پھلی کی کاشت کے لئے تین سے چار مرتبہ ہل چلانے کی ضرورت پڑ تی ہے۔ پہلی مرتبہ جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں ایک دفعہ گہراہل چلانا چاہیئے تاکہ بارشوں کا پانی زمین مین زیادہ سے زیادہ مقدار مین جذب ہوکر دیر تک محفوظ رہ سکے۔ بارش ہونے کے بعد جب بھی زمین وتر آئے دو دفعہ عام ہل چلا کر سہاگہ دے دیں۔ کاشت کا وقت آنے پر زمین کی آخری تیاری سے پہلے کھیت میں کھاد کی سفارش کردہ پوری مقدار بزریعہ ڈرل ڈال دیں۔ اگر ڈرل دستیاب نہ ہو تو بزریعہ چھٹہ بکھیر کر ایک دفعہ عام ہل چلا کر سہاگہ دینا چاہیئے۔ اس عمل سے کھیت کی سطح ہموار ، نرم اور بھر بھری ہوجائے گی اور زمین میں محفوظ وتر زمین کی اُوپر والی سطح پر آجائےگا اور فصل کا اگاو اور ابتدائی نشونما میں مدد گار ثابت ہوگا۔

سفارش کردہ اقسام:

مونگ پھلی کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے سفارش کردہ اقسام کی کاشت کریں کیونکہ یہ اقسام زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہونے کے علاوہ خشک سالی ، بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے کاشتکار بھائیوں کو مونگ پھلی کی اقسام بارڈ۔ 479 م بارئ 2011 کاشت کرنی چاہییں۔یہ اقسام مناسب موسمی حالات میں 20 سے 25 من فی ایکڑ پیداوار دے سکتی ہیں۔

بیج کا انتخاب :

پیداوار کے اعلٰی معیار کو برقرار رکھنے کا انحصار معیاری بیج کے استعمال پر ہے۔ لہذا مونگ پھلی کی کاشت کے لئے ایسے بیج کا انتخاب کریں۔ جو بلحاظ قسم خالص، صحت مند اور 90 فیصد سے زیادہ اگاو کی صلا حیت رکھتاہو۔ بیج پرانہ ہو ۔ پھلیوں سے زیادہ دیر پہلے نکلے ہوئے بیج کی قوتِ روئیدگی کم ہوجاتی ہے۔ گریوں کے اوپر والے گلابی رنگ کے باریک چھلکے کا صحیح سالم ہونا ضروری ہے ۔ ٹوٹے یا اترے ہوئے چھلکے والے بیج میں اگنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگا کر کاشت کریں۔

شرح بیج:

شرح بیج 70 کلو گرام پھلیاں یا 40 کلو گرام گریاں فی ایکڑ (5 کلو گرام گریاں فی کنال) ضروری ہے تاکہ پودوں کی مطوبہ تعداد 50 تا60 ہزار فی ایکڑ(4/63

وقت کاشت:

مونگ پھلی کی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت مارچ کے آخری ہفتہ سے لیکر اپریل کے آخر تک ہے۔ مونگ پھلی کے بیج کو اگاو کے لئے 25 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہے۔ لیکن وتر کی کمی بیشی کے پیش نظر اسے 25 مارچ سے 31 مئی تک کامیابی سے کاشت کیا جاسکتاہے۔

طریقہ کاشت:

مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ پوریا ڈرل قطاروں میں کی جائے۔ بیج کی گہرائی 5 تا7 سینٹی میڑ رکھی جائے۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میڑ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 15 تا 20 سینٹی میڑرکھنا چاہیئے۔ مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہر گز کاشت نہ کیا جائے۔

کھادوں کا متنا سب استعمال:

مونگ پھلی کی فصل کے لئے کھادوں کی مقدار کا صحیح تعین زمین کی تجزئیے کے بعدہی کیا جاسکتاہے ایک پھلی دار فصل ہونے کی بدولت مونگ پھلی اپنی ضرورت کی 80 فیصد نائروجن فضاسے حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم ابتدائی نشونما کے لئے کاشت کے وقت 12 کلو گرام نائٹروجن 29 کلو گرام فاسفورس اور 12 کلو گرام پوٹاش فی ایکڑ ( 1.5 کلو گرام نائٹروجن، 3.5 کلو گرام فاسفورس اور 1.5 کلو گرام پوٹاش فی کنال) ڈالی جائےتو بہتر پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ مندرجہ ذیل بالا غذائی اجزا کی فراہمی کے لئے گوشوارہ میں دی گئی مقدار میں کیمیاوی کھادیں کا شت سے پہلے ڈرل کریں اگر ڈرل دستیاب نہ ہو تو کاشت سے دو دن پہلے چھٹہ کریں۔

مونگ پھلی کے لئے کھادوں کی سفارشات:

غذائی عناصر کی مقدار (کلو گرام فی ایکڑ) فی ایکڑ کھاد کی مقدار فی کنال کھاد کی مقدار
نائٹروجن فاسفورس پوٹاش (بوریوں میں ) (کلو گرام)
12 29 12 سوا بوری ڈی اے پی+چھہ کلوگارم یوریا + آدھی بوری پوٹاش سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا+ ساڑھے تین بوری سنگل سپرفاسفیٹ (18 فیصد)+آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا + سوا بوری ٹی ایس پی + آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ 7 کلو گرام ڈی اے پی + 4،3 کلو گرام یوریا + تین کلوگرام پوٹاشیم سلفیٹ یا تین کلو گرام یوریا + اکیس کلو گرام سنگل سپر فاسفیٹ (18 فیصد)+تین کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ یا تین کلو گرام یوریا + چھہ کلو گرام ٹی ایس پی +تین کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ

جپسم کا استعمال:

جب فصل پھول نکال رہی ہو یعنی 15 جولائی کے بعد 200 کلو گرام (چار بوری) فی ایکڑ یا 25 کلو گرام ( آدھی بوری) فی کنال کے حساب سے جپسم ڈالنی چاہیے۔ جپسم کے استعمال سے زمین بُھر بُھری ہوجاتی ہے۔ اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت بہتر ہوجاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں پھلیوں کی بڑھتری کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوجاتاہے۔اور پیداوار کا معیار بھی بہتر ہوجاتاہے۔

جڑی بوٹیوں کی تلفی :

مونگ پھلی کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی بزریعہ گوڈی کریں۔ پہلی گوڈی کاشت کے تین یا چار ہفتے بعد کی جائے۔ دوسری گوڈی اس وقت کریں جب فصل پھل نکا لنے ہی والی ہو تاکہ پھو لوں سے سوئیاں نکلنے کے بعد نرم زمین میں با آسانی داخل ہوسکیں۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ جب فصل سوئیاں بنارہی ہو اس وقت یااس کے بعد گوڈی فائدہ کے بجائے نقصان دہ ہوتی ہے کیونکہ گوڈی سے سوئیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میںپھلیاں کم بنتی ہیں اور پیداوار کم ہوجاتی ہے۔

مونگ پھلی کی بیماریاں اور ان کا انسداد:

نمبر شمار نام بیماری علامات استمراریا پھیلاو انسداد بیماری
1 پتوں کا ٹکہ نما جھلساو اس بیماری میں پتوں پر گول شکل کے بھورے داغ پڑجاتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے جھلسے ہوئے دکھائی دیتے ہیں یہ بیماری بیج کے ذریعے پھیلتی ہے اور بیمار پودوں کی باقیات بھی بیماری کے پھیلاو کا سبب بنتے ہیں۔ صحت مند بیج کا استعمال۔ کھیت سے پچھلی فصل کا خاتمہ۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہرلگا کر کاشت کریں۔
2 پودوں کا جھلساو پتوں پر ہلکے بھورے رنگ کے داغ نمودار ہوتے ہیںجو بعد میں گہرے رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ پودا خوراک صحیح طرح نہیں بناسکتا اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ اس بیماری کے پھیلاوکا سبب بیماری کا استعمال ہے۔ اس کے علاوہ بیمار پودوں کے باقیات کھیت میں پڑے رہنے سے بھی بیماری پھیلتی ہے۔ صحت مند بیج کا استعمال۔ بیمار کھیت سے پودوں کے باقیات تلف کریں۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوندکش زہر لگا کر کاشت کریں
3 پھلی یا تنے کا گلاو اس بیماری کی صورت میں پودوں کے تنوں پر کاکے داغ ظاہر ہوتے ہیں اس ان کا نچلا حصہ گل جاتاہے۔ بعض حالات میں زیر زمین پھلی بھی گل جاتی ہے۔ اس بیماری کا سبب بیمار بیج کا استعمال ہے۔ صحت مند بیج کا استعمال۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوندکش زہرلگا کر کاشت کریں۔ فصلوں کا ادل بدل ممکنہ حد تک کریں۔ بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔
4 پودوں کا مرجاو علاماتاس بیماری کے حملے کی صورت میں پودے اچانک مرجھا جاتے ہیں۔ اس بیماری کا سبب فیوزیم نامی ایک پھپھوند ہے جبکہ راولپنڈی اور چکلوال کے اضلاع میں ورٹیسیلیم ایلبوایڑم، رایزیکٹونیا سولانی نامی پھپھوندیاں بھی اس کا اہم سبب ہے۔ اس بیماری کا سبب بیماری بیج کا استعمال ہے۔ بیز بیماری والے کھیت میں دوبارہ اس فصل کی کاشت سے یہ بیماری زیادہ پھیلتی ہے۔ صحت مند بیج کا استعمال کریں۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگا کارکاشت کریں۔ فصلوں کا ادل بدل ممکنہ حد تک کریں۔

مونگ پھلی کے نقصان رساں کیڑے وجانور اور ان کا تدارک

نمبر شمار نام کیڑا پہچان نقصانات انسداد
1 دیمک یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتاہے۔ بارانی اور تھر کے علاقے میں یہ ایک شدید مسئلہ ہے۔یہ کیڑازمین کے اندر گھر بنا کر ایک کنبہ کی صورت میں رہتا ہے۔ یہ کیڑا پودوں کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ کرتاہے حملہ شدہ پودوے سوکھ جانے کے بعد آسانی سے اُکھاڑے جاسکتے ہیں محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر استعمال کریں۔ زمین میں قبل ازکاشت مناسب زہر پاشی کریں۔ بیج کو مناسب کرم کش دوائی لگا کر کاشت کریں
2 چور کیڑا انڈے سے سنڈی نکلتے وقت 1.5 ملی میڑ لمبی ہوتی ہے۔ جس کا سر چمکیلا اور گردن پر سیاں دھبہ ہوتاہے۔ بالغ سنڈی گہرے بھورے رنگ کی اور کافی لمبی ہوتی ہے۔ رات کے وقت سنڈیاں پودے کے پتوں کا کھاتی ہیں اور تنوں کو کاٹتی ہیں جبکی وجہ سے پودے اس جگہ پر گرے ہوئے ملتے ہیں۔ رات کے وقت سنڈیاں پودے کے پتوں کو کھاتی ہیں۔ اور تنوں کو کاٹتی ہے۔جنکی وجہ سے پودے اس جگہ پر کرے ہوئے ملتے ہیں۔ محمکہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کر کے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ کھیتوں کو گوڈی کر کے پانی لگائیں۔ پروانوں کو تلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندے لگائیں۔
3 بالدار سنڈی مادہ سُنڈی انڈے ڈیھریوں کی شکل میں پتوں کی نچلی سطح پر دتیی ہے۔ پروانے کا سر ، گردن اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد ہوتاہے۔ مکمل قد کی سُنڈی کا پورا جسم لمبے لمبے مٹیا لے رنگ کے بالوں سے ڈھکا ہوتاہے۔ پہلی دو حالتوں کے دوران سُنڈیاں اکٹھی ایک جگہ پر پتوں کو کھاتی ہیں۔اس بعد پتوں ، تنوں اور شاخوں کے نرم حصے کو کھاتی ہیں۔شدید حملے کی صورت میں پودے ٹنڈ منڈ نظرآتے ہیں۔ محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔ پروانوں کوتلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندےلگائیں۔
4 ٹوکا یہ کیڑااگتی ہوئی فصل پر حملہ اور ہوتاہے۔ اس کا جسم مٹیالہ، مضبوط اور تکون نما ہوتاہے۔ کھیتوں میں چھوٹی چھوٹی اڑان کرتاہے اور پھد کتا نظر آتاہے بالغ اور بچے اگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تبادہ کردیتے ہیں محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں دھوڑا صبح کے وقت جب پودوں پر شبنم ہو کریں۔
5 سست تیلہ یہ کیڑاناشپاتی کے شکل کےمشابہ اور ان کا رنگ ہلکا سبز ہوتاہے۔ اس کے بچے گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں ۔ بالغ کیڑا اگثر پروں کے بغیر ہوتاہے۔ لیکن کئی پردار اقسام بھی ہوتی ہیں۔ یہ سال میں 14-12 نسلیں مکمل کرتا ہے۔ بالغ اور بچے نرم شاخوں اور پھولوں کارس چوستے ہیں جس کی وجہ سے بڑھوری کا عمل شدید متاثر ہوتاہے۔ یہ ایک میٹھا رس خسارج کرتاہے۔ جس کی وجہ سے کالی پھپھوندی اگ آتی ہے۔ اور ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتاہے۔ اس کے علاوہ یہ بہت سی وائرسی بیماریاں پھیلانے کاسبب بھی بنتاہے۔ محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہروں کاسپرے کریں۔بیج کو کیڑے مار زہرلگا کر کاشت کریں۔ کھیت میں کسان دوست کیٹرے مثلاً کچھوا بھوتڈی کرائسو پر لا اور مکڑیاں کو محفوظ کریں اور کوشش کریں کہ کیڑے مار شپرے کم سے کم ہو۔
6 چست تیلہ یہ کیڑا ہلکے سبز اور زردی مائل سبزرنگ کا ہوتا ہے۔ اس کے پر شفاف ہوتے ہیں ۔ یہ پتوں کی شہ رگ کے اندر انڈے دیتا ہے جس سے ایک ہفتے کے اندر بچے نکل آتے ہیں جو 10 دنوں مٰیں بالغ بن جاتے ہیں ۔ اور پتوں کا رس چوستے ہیں۔ اس کیڑے کے بچے اور بالغ دونوں پتوں کی رگوں سے رس چوستے ہیں اور اس میں زہر داخل کرتے ہیں جس کی وجہ سے ضیائی تالیف کا عمل رک جاتاہے اور پتے اوپر کی جانب مڑجاتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں فضل پیلی ہوجاتی ہے۔ محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہروں کاسپرے کریں۔ کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کو تلف کریں۔ کھیت کے قریب بھنڈی کاشت نہ کریں ۔ متاثرہ پودے اکھاڑ کر تلف کریں۔
7 تھر پس یہ کیڑا بہت چھوٹا ہوتاہے اس کے بالغ پردار اور بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ کیڑے زیادہ تر پھلوں اور نرم شاخوں پر ہوتے ہیں اوران ہی پر اپنے انڈے دیتے ہیں۔ بچوں کا رنگ پیلا اور پیٹ پر سرخ رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں۔ یہ کیڑا تازہ شاخوں، پھولوں اور نرم پتوں سے رس چوستاہے۔ پتوں کی نچلی سطح چاندی کی طرح سفید ہوجاتی ہے۔ اور پتوں کے کنارے مڑجاتے ہیں۔ پودوں کے شدید متاثرہ حصے سوکھ جاتے ہیں۔ محکمہ زرارعت کے عملہ سے مشورہ کر کے سفارش کردہ زہروں کا سپرے کریں۔پودوںکے متاثرہ حصوں کو کاٹ کر دبادیں۔ پیوپے ختم کرنے کے لئے ہلکی گوڈی کریں۔ کھیت میں موجود کسان دوست کیڑے مثلاً کچھوابھونڈی، کرائسوپرلا،نمازی کیڑا اور مکڑیوں کو محفوظ کریں۔ جہاں تک ممکن ہو سپرے سے اجتناب کریں۔
8 موذی جانور چوہے، سہ اور جنگلی سور بھی مونگ پھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کے تدارک کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے زہر استعمال کریں۔

مونگ پھلی کی برداشت اور سنبھال

مونگ پھلی کی کم پیداوار کی ایک اہم وجہ بوقت برداشت زرعی ماہرین کی سفارشات پرپوری طرح عمل نہ کرنا بھی ہے۔ مونگ پھلی کی فصل کی بھر پور پیداوار کے حصول میں فصل کی برداشت ایک ایسا عمل ہے۔ جو اس کی پیداوار اور معیار پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوتاہے۔ برداشت کا عمل شروع کرنے کے لئے موزوں وقت کا انتخاب بہت اہمیت کی حامل ہے۔ اگیتی برداشت کی صورت میں کچی پھلیوں کی تعداد ذیادہ ہوتی ہے۔ جو پیداوار میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ جبکہ تاخیر سے برداشت کے نتیجے میں پھلیوں کا رنگ سیاہ ہوجاتاہے۔ جس سے معیار متاثر ہوتاہے۔ اور منڈی میں قیمت بھی کم ملتی ہے۔ اس کے علاوہ ذیادہ تعداد میں پھلیاں ذمین میں ہی رہ جاتی ہیں۔ مونگ پھلی کی جدید اقسام تقریباً 6 ماہ میں پک کر تیار ہوجاتی ہیں۔ جب فصل کی پتے خشک ہوکر گرنا شروع ہوجائیں۔ تو کھیت کے مختلف حصوں سے پودے اکھاڑ کر دیکھ لینا چاہئے۔ اگر پھلیوں کے چھلکےکا اندرونی حصہ گہرے بھورے رنگ کا اور گری کارنگ گلابی ہوجائے تو فصل پکی ہوئی تصور کی جائے گی۔ جب 80 فیصد سے زیادہ پھلیاں پکی ہوئی ہوں تو فصل برداشت کے لئے تیار ہے۔ مونگ پھلی کی برداشت اگر ٹریکڑڈِ گر سے کی جائے تو فصل کا ضیاع کم سے کم ہوتاہے اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوتاہے۔ اگر ٹریکٹرڈِگر دستیاب نہ ہو تو کسی یا کسولہ کی مدد سے پودوں کو اکھاڑ لیاجائے۔ پھر ان پودوں سے پھلیاں علیحدہ کرلیں۔ اس مقصد کے لئے تریشر دستیاب ہیں۔ زمین میںرہ جانے والی پھلیوں کو بھی جلد سے جلد اکھاڑلینا چاہیئے تاکہ نمی کی وجہ سے رنگت متاثر نہ ہو۔ پھلیوں کو خشک کرنےکے لئے کم ازکم ایک ہفتہ کے لئے صاف ستھری اور سخت جگہ دھوپ میں بکھیر دینا چاہئے۔ پھلیوں کو ڈیھریوں کی شکل میں رکھنے سے بھی اُن کی رنگت اور کوالٹی متاثر نہ ہو ۔ بارش اور شبنم کی نمی وغیرہ سے پھلیوں کی حفاظت کی جائے کیونکہ ان کی وجہ کوالٹی بُری طرح متاثر ہوتی ہے۔ خشک پھلیوں کو چھاج کے ذریعے یا ٹریکڑ سے چلنے والے بڑے پنکھے سے صاف کرلینا چاہیئے تاکہ کچی ، خالی اور گلی ہوئی پھلیاں علیحدہ ہوجائیں۔ جن پھلیوں کو ذخیرہ کرنا ہو انہیں مزید اچھی طرح خشک کرنے کے بعد صاف ستھری پُٹ سن یا کیڑے کی بوریوں میں بھر کر خشک، ہوا دار اور صاف ستھرے گوداموں میں ذخیرہ کر لیا جائے۔ ذخیرہ کی جانے والی پھلیوں میں نمی کا تناسب دس فیصد سے زیادہ نہ ہو۔ گوداموں میں چوہوں، دیمک اور دیگر کیڑے مکوڑوں ، نمی اور بارش وغیرہ سے بچاو کا بھی مناسب انتظام ہوناچاہئے۔

مونگ پھلی کی پیداوار بڑھانے کے اہم عوامل

1 صرف منضور شدہ اقسام بارڈ-479،باری2011 اور باری2016 کاشت کریں۔ 2 شرح بیج 70 کلو گرام پھلیاں یا 40 کلو گرام گریاں فی ایکڑ (5 کلو گرام گریاں فی کنال) ضروری ہیں۔ 3 کاشت کے لیے بیج خالص ، صحت مند اور 90 فیصد سے ذیادہ اگاو کی صاحیت والا استعمال کریں۔ 4 بیج سے پھیلنے والے بیمایوں کے تدارک کے لئے بیج کو کاشت سے پہلے پھپھوندی کش زہر ضرور لگائیں۔ 5 مونگ پھلی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت مارچ کے آخری ہفتہ سےلیکر اپریل کے آخر تک ہے۔ 6 مونگ پھلی کاشت ہمیشہ بذریعہ پوریا ڈرل قطاروں میں کی جائے۔ بیج کی گہرائی 5 تا 7 سینٹی میڑرکھی جائے۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میڑا اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 15 تا 20 سینٹی میڑرکھنا چاہئے۔ 7 کھاد ڈالتے وقت محکمہ کی سفارش کردہ مقدار، وقت استعمال اور طریقہ استعمال مد نظر رکھیں۔ کھادوں کا متناسب اور متوازن استعمال زمین کے لیبارٹری تجزیہ کے مطابق کریں۔ 8 جب فصل پھول اور سوئیاں نکال رہی ہو یعنی 15 جولائی کے بعد 200 کلو گرام فی ایکڑ یا 25 کلو گرام فی کنال کے حساب سے جپسم ڈالنی چاہئے۔ 9 مونگ پھلی کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی بزریعہ گوڈی کا شت کے تین یا چار ہفتے بعد کی جائے۔ 10 کیڑوں کے کیمیائی انسداد کے لئے محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورہ سے سفارش کردہ زہروں کا استعمال کریں۔

 
 
By continuing to use kisanlink you accept our use of cookies (view more on our Privacy Policy). X